Hawwa Ki Beti Insaf Chahti Hai By Sidra Rajpoot Articles
Best Readers Library presents a new Urdu Social Romantic Novel by Writer
Sidra Rajpoot is a new social writer. Her unique writing style must grab your attention
Best Readers Library give a platform for the new writers to write online and show their writing abilities and skills.
Hope you like this novel
If you like this Urdu Novel Please Comments Blow, We are waiting for your kind response
Thanks for your kind support
حوا کی بیٹی بنی ہے آدم کو وجود میں لانے کے لیے
ہے بےتاب ہر شخص مجھ کو مٹانے کے لیے
برصغیر کے معاشرے میں حکومت ھندو کی ھو یا مسلمان کی عورت آج بھی آزادی سے محروم ھے۔پاکستان کے شہر قصور میں زینب کے ساتھ وحشیانہ بد سلوکی کی گئ اس پر میڈیا میں شور تو بہت مچایا گیا یہی صورت حال بھارت میں ھے جاں انتہا پسندوں نے آٹھ سالہ آصفہ کے ساتھ زیادتی کی۔ کہانی وہی تھی جو قصور میں رونما ہوئ ۔دونوں سانحوں کا جائزہ لیں تو سب کچھ ایک جیسا ھے ۔انہی دنوں یمن کے خونی باغیوں نے ایک لڑکی کے ساتھ جو گھناؤنا سلوک کیا اس پر انسانیت منہ چھپاتی پھر رہی ھے۔
مجبوریوں سے بھری ھے ذات میری
پھولوں سے نازک میرا دل
کسی نے سمجھا درد کے قابل
کسی کے لیے ہوں رونق محفل
ریاست مدینہ میں جرم مرد کرتاہے لیکن اس کی سزا عورت کو بھگتنا پڑتی ہے۔ مرد جو عورت کے پیٹ میں پلتا ہے۔اس کی پرورش عورت کرتی ہے اس کے لیے تکلیفیں اٹھاتی ہے۔ اللّٰہ نے عورت کے قدموں میں جنت بنا دی ہے لیکن پھر بھی مرد اس کو اپنے پیروں تلے روندتا ہے۔ عورت کی عزت اور وقار کو تار تار کرتاہے۔ عورت کو ہوس کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ایک چھوٹی نابالغ لڑکی سے لے کر شادی شدہ عورت تک کوئی بھی مرد کی جانوری سے محفوظ نہیں ہے۔ جو کیس میڈیا کی زینت بنتے ہیں اس پر تو عدالتیں، انتظامیہ اور سول سوسائٹی آواز اٹھاتی ہے لیکن پھر سب خاموش ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت واقعات ہوتے ہیں جن میں عورتیں نشانہ بنتی ہیں لیکن وہ میڈیا پر رپورٹ نہیں ہوتے۔ آئے روز بچیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن کوئی اس پر آواز نہیں اٹھاتا ۔ کچھ دن پہلے ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے سب کے دلوں کو رلا دیا۔ لاہور موٹر وے پر تین بچوں کی ماں کو اس کے بچوں کی آنکھوں کے سامنے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ جنت کو انکے بچوں کے سامنے داغ دار کر دیا گیا۔ ایسے معاشرے میں جس میں یہ سب واقعات کا ہونا معمول بن جائے وہاں قیامت کیوں نہ برپا ہو اور اللّٰہ کا قہر کیوں نہ برسے۔ اس طرح کے جرم کرنے والوں کو جب تک عبرت کا نشان نہیں بنایا جاتا یہ انسان کی شکل میں بھیڑیے گھومتے رہیں گے۔ آج حوا کی بیٹیاں قبر میں بھی محفوظ نہیں ہیں کچھ درندگی کرنے والے انسان وہاں پر بھی ان کو سکون سے سونے نہیں دیتے۔ کراچی میں کچھ عرصہ پہلے پولیس کے ہاتھوں ایسے لوگ پکڑے گئے جو نوجوان لڑکیوں کو قبر سے نکال کر ان کے ساتھ زیادتی کرتے تھے۔ آج حوا کی بیٹی کو درندہ صفت لوگ نوچنے کے لیے تیار نظر آتے ہیں ۔بنت حوا مدد چاہتی ہے کہ اس کو ان درندوں سے بچایا جائے۔ پاکستان میں عورتوں کے تحفظ کے لیے بہت سارے قوانین اور حدود آرڈیننس اور اس کے علاوہ حقوق نسواں بل موجود ہیں لیکن ان پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے تاکہ عورتوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔ اگر ان درندوں کو ایسے ہی بے لگام چھوڑ دیا گیا تو کوئی عورت بھی محفوظ نہیں رہے گی۔ ریاستی اداروں، حکومت ، پولیس اور عوام کو مل کر ایسے درندہ صفت انسانوں کو ان کے انجام تک پہنچانا چاہیے جو عورت اور ان کے بچوں کے دشمن ہیں۔ ان کو سخت سے سخت سزائیں دینی چاہیے اور ان کو نشان عبرت بنانا چاہیے۔
سدرہ راجپوت
Post a Comment
Post a Comment