Satrangi Ishq Mera by Sanaya Khan Complete Pdf Novel


Online Urdu Novel Satrangi Ishq Mera by Sanaya Khan Police Officer Hero and and Love Story Based Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel in Free Pdf Complete Posted on Novel Bank.

دیکھو اس وقت میرے ساتھ کوئی لیڈی کانسٹیبل نہیں ہے اور میں ایک لڑکی کے ساتھ زبردستی نہیں کرنا چاہتا اس لیے کہہ رہا ہوں سیدھی طرح سے گاڑی میں بیٹھ جاؤ

انسپکٹر تم۔مجھے جانتے نہیں کے میں کون ہوں۔۔۔۔اگر جانتے تو گرفتار کرنے کی بات بھی نہیں کرتے 
روحی نے پہلی دفعہ سختی سے کہا جس اور زار نے بھنویں اٹھا کر اُسے دیکھا

میں منسٹر عزیز راجپوت کی بیٹی روحینا راجپوت ہوں
زار نے ایک گہری سانس خارج کی اور اُس کے آگے دو قدم بڑھائے

میری شکل پر تمہیں گدھا بے وقوف اُلّو ایسا کچھ لکھا نظر آتا ہے

مطلب تم کہنا چاہتی ہو کے منسٹر عزیز راجپوت کی بیٹی ممبئی سے یھاں اوٹی میں وہ بھی بنا کسی حفاظتی دستے کے پیدل سڑکوں پر آوارہ گھوم رہی ہے 
It's amazing ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یقین نہیں ہو رہا نا تمہیں ابھی اپنے پاپا کو فون کرکے تم سے بات کرواتی ہوں۔۔۔۔۔
روحی نے اُسے غصے سے دیکھا لیکن پاکٹ تک پہنچتا اُس کا ہاتھ رک گیا وہ پاپا کو فون کرتی تو کیسے وہ تو اُنھیں بنا بتاۓ گھر سے آئی تھی اور وہ بھی یہ جتا کر کے وہ اپنا خیال رکھ سکتی ہے اب اگر وہ اُنھیں فون کر کے بتاتی کے مشکل میں پھنس گئی ہے تو پاپا کا ڈر دو گنا ہو جاتا اور اُس کی حفاظت اور کڑی ہو جاتی جس چیز سے اُسے نفرت تھی۔۔۔۔۔ سیکیورٹی اور پابندی اور بڑھا دی جاتی اس وقت وہ پاپا کو فون کرکے مصیبت مول نہیں لے سکتی تھی اُس کا ہاتھ اُسے طرح جیب پر تھا اور اُس نے زار کی جانب دیکھا جو منتظر نظروں سے اُسے ہی دیکھ رہا تھا

کیا ھوا عزیز راجپوت کی بیٹی کے پاس موبائل نہیں ہے۔۔۔۔ افف بڑے افسوس کی بات ہے۔۔۔۔۔ لیکن ڈونٹ وری میرے پاس فون ہے۔۔ اے۔ سی ۔پی ہوں نا اتنا تو افورڈ کر ہی سکتا ہوں ۔۔۔۔ 
اُس نے اپنا موبائل نکال کر اُس کی جانب بڑھایا 

لو بات کرو۔۔۔۔۔۔
روحی اُسے طرح کھڑی رہی کبھی اُسے اور کبھی موبائل کو دیکھتی

کیا ہوا اپنے پاپا کا نمبر یاد نہیں آرہا۔۔۔۔۔۔۔
زار نے طنز کیا تو روحی نے نظریں پھر لی اُس نے موبائل واپس رکھا

میں سچ کہہ رہی ہوں۔۔۔۔ میں چور نہیں ہوں
روحی نے اُسے یقین دلانے کی ایک اور کوشش کی

چوروں کا تکیہ کا کلام تمہاری زبان پر ہے۔۔۔۔ چوری کا سامان تمہارے بیگ میں ہے اور کہہ رہی ہو چور نہیں ہو۔۔۔۔۔۔ چپ چاپ اندر بیٹھو اس سے پہلے کے میری برداشت جواب دے جائے

زار کے لہجے میں سختی تھی اور چہرے پر غصّہ وہ مرے قدموں سے چل کر جیپ کے اندر بیٹھ گئی اور زار بھی آکر دوسری جانب ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا

Related Posts

Post a Comment